(ایجنسیز)
لبنان کی شیعہ عسکری ملیشیا حزب اللہ نے میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کرتے ہوئے اسرائیل میں کسی بھی جگہ کو اپنے متعین اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ اس امر کا اظہار ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئیر کمانڈر نے کیا ہے۔
جنرل امیر علی حاجی زادے جو کہ ایرانی پاسداران کی فضائی ڈویژن کے سربراہ ہیں، نے حزب اللہ کی اس حاصل کردہ صلاحیت کے حوالے سے کہا ہے کہ "اسرائیل کو حزب اللہ کی اس نئی قوت کا سامنا ہوگا۔"
معلوم ہوا ہے کہ حزب اللہ کے مقتول کمانڈر حسن القیس نے شیعہ ملیشیا کو اسلحی اعتبار سے ترقی دینے اور مضبوط کرنے کے حوالے سے غیر معمولی کردار ادا کیا تھا۔
پاسداران کی ایک ویب سائٹ کے مطابق "حزب اللہ کی عسکری طاقت میں حالیہ برسوں کے دوران غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اب حزب اللہ اس پوزیشن میں آگئی ہے کہ اسرائیل کے اندر جہاں چاہے کامیابی سے ٹھیک ٹھیک نشانے لے۔"
واضح رہے حزب کے کمانڈر حسن القیس کو پچھلے
ماہ جنوبی بیروت میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس ہلاکت کو حزب اللہ کیلیے سخت دھچکا قرار دیا گیا تھا۔
اس مقتول کمانڈر کی یاد میں ماہ رواں کے شروع میں ایک تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا جس میں انقلابی محافظین کے کمانڈر نے شرکت کی تھی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا ''حسن القیس ایک عظیم کمانڈر تھے، ان کی خدمات کو اسرائیلی حملے کو روکنے کا ذریعہ سمجھا جائے گا۔" ایرانی کمانڈر نے کہا الیکٹرانک ایجادات کے شعبے میں وہ ایک غیر معمولی حیثیت کے حامل تھے۔ اس تقریب میں ایران کے دیگر انقلابی ذمہ داروں نے بھی شرکت کی تھی۔
حزب اللہ نے ابھی اپنی اس میزائل صلاحیت میں اضافے کی تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔ تاہم اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اس امر پر تشویش ظاہر کی ہے کہ حزب اللہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے اسرائیلی مراکز کو نشانہ بنانے کیلیے شام میں تیاری کر رکھی ہے۔
اس بارے میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے یہ میزائل شام سے لبنان میں پارٹس کی صورت منتقل کیے ہیں۔ حزب اللہ شام کے صدر بشارالاسد کی اتحادی ہے اور اس کے عسکریت پسند شامی باغیوں کیخلاف شام میں لڑ رہے ہیں۔